عینک
(کاشف ناصر)
>
یہ جو عینک والے ہوتے ہیں نا ، کہتے ہیں ہمیں ٹھیک سے دکھائی نہیں دیتا ، یقین مانو سب سے زیادہ دکھائی انہی کو تو دیتا ہے.کسی استاد کو دیکھ لو اس نے عینک لگائی ہو گی، کوئی پروفیسر ہو ،عینک،مذہبی رہنما ہو ، عینک ،ڈاکٹر ہو عینک ،مصنف ہو عینک ، آخر عینک اور علم کا کیا تعلق ہے ؟
یہ کہتے ہیں ہمیں دکھائی نہیں دیتا ، انہیں اوپر والے نے اندھا کر دیا ہے، انہیں دنیا اب ٹھیک سے نظر نہیں آتا ان کی لو اوپر والے نے علم سے لگا دی ہے .
"اب یہ نینا کو ہی دیکھ لو مشکل سے بیس بہاریں دیکھی ہیں. صبح سے سر درد ، سر درد لئے بیٹھی ہے،اور آخر کیوں نہ ہو گا سر درد ، مصنفہ ہے ، اخبار میں لکھتی ہے ،افسانے گھڑتی ہے ، کبھی کبھی کوئی الٹا سیدھا شعر بھی لکھ دیتی ہے."
"اس کے ساتھ کی لڑکیوں کو دیکھو فیشن سے فرصت نہیں، سلفیوں پہ سلفیاں، عجیب و غریب ٹک ٹاکس" بابا جی نےبازو پھیلا کر سلفی کی نقل اتاری ، مجھے ایسے لگا جیسے انہوں نے کوئی نہایت ہی گندا اشارہ کر دیا ہو .
"اب نینا کو دنیا نظر نہیں آتی . اس کی لو علم سے لگ گئی ہے ."
میں نے ایک نظر بستر پرپڑی ادھ مری نینا پر ڈالی. اس کے بال بکھرے ہوے تھے اور منہ سے رال ٹپک رہا تھا. وہ یقیناً گہری نیند میں تھی . یک دم ہی میرے پیٹ میں مروڑاٹھنے لگے . میں بابا جی کو باور کرادینا چاہتا تھا کہ یہ نینا کی بچی کوئی سکالرنہیں .بڑے الٹے سیدھے کام یہ بھی کرتی ہے . اب اگر مجھے عینک نہیں لگی تو اس کا مطلب یہ تو نہیں کہ میں کوئی الو کا پٹھا ہوں.
بابا جی شاید پہلے ہی میرا دماغ پڑھ رہے تھے . جھٹ سے بولے .
"میں ایک عینک والے کو جانتا ہوں .ایک دن اس نے مجھے ایک بڑے راز کی بات بتائی .کہنے لگا جتنا موٹا شیشہ ہو گا اتنا ہی پہننے والے کا دماغ تیز . اب تجھے دیکھ لو ."
میں چونک اٹھا .
"سارا سارا دن تو گلی میں کرکٹ کھیلتا ہے ، جب کرکٹ نہ کھیل رہا ہو تو موٹر سائیکل بھگا رہا ہوتا ہے .اس سارے کام کا فائدہ ، تیری نظر سکس بائی سکس ،لیکن علم سے تیری لو نہیں لگی." بابا جی کے چہرے سے لگ رہا تھا جیسے میں نے ادھارمانگ لیا ہو.
"او جائیےبابا جی ، میرے پیچھے کون سی پولیس لگی ہوئی ہے " میں نے جل کر کہا . "ہاں نینا ہو گی بڑی سادھو، لیکن اگر میں موٹر سائیکل نہیں چلاؤں تو گھر کا سودا سلف کیسے آئےگا ؟ کرکٹر بھی تو کتنے پیسے کما رہے ہیں اور وہ ہے نہ نیوذی لینڈ کا پلیر ڈانیل ویٹوری وہ بھی تو عینک لگا کر کھیلتا ہے ." میں نے فخریہ انداز میں کہا .
بابا جی کچھ دیر تومجھے گھورتے رہے جیسے اندازہ لگا رہے ہوں آیا یہ جانور گدھا ہے یا گھوڑا ؟ وہ کچھ کہنے ہی لگے تھے جب اس آسمانی مخلوق کی آواز ہماری سماعتوں سے ٹکرائی .
"بہرے ہو کیا ؟" نینا چلائی. "سنائی نہیں دے رہا سر میں درد ہے .کیا ٹائم ہوا ہے میری عینک کدھر ہے .؟" اس نے بستر کو ٹٹولتے ہوے کہا .
"ہاں توبابا جی ، بغیر عینک کے سادھو صاحبہ ٹائم بھی نہیں دیکھ سکتی . اب آپ بتائیں اس مں پروردگار کی کون سی مصلحت ہے ؟"
بابا جی کچھ دیرتو خاموش تھے . اتنے میں نینا صاحبہ بستر کے کنارے پر رکھا شیشے کا گلاس شہید کر چکی تھی .یہ اس بیٹالین کا تیسرا گلاس تھا جو جام شہادت نوش کر چکا تھا .میں نے من ہی من میں قل ہو الله پڑھ دیا .جس رفتار سے نینا گلاس شہید کر رہی تھی . یہ جنگ وہ جیت چکی تھی . جلد ہی گھر کے بچے کچے برتن اس کے آگے ہتھیار ڈالنے والے تھے.
"دیکھ پتر " ہم دونو ں نے نینا کی پھرتیوں کو یکسر نظر انداز کرتے ہوئے دوبارہ گفتگو کا آغاز کیا . اس دوران میز کا کنارہ نینا کے پاؤں کی چچی انگلی سے آن ٹکرایا تھا .ہمیں اب تک اس کی عادت ہو چکی تھی اور اس کے بعد جو کتھک ناچ جاری تھا .وہ دیکھ دیکھ کے ہم بور ہو چکے تھے . یہاں تک کہ مجھے خود اس ناچ کے بہت سے اسٹیپس حفظ ہو چکے تھے .زیادہ تریہ ناچ ایک ہی ٹانگ پر کیا جاتا تھا . ناچ کا دوسرا حصہ خاصا عجیب تھا .دوسرے حصے میں ایک ٹانگ پیٹھ پیچھے پکڑ کر گلے سے مافوق الفطرت آوازیں نکالنا تھا .یہ ان آوازوں کا ہی سحرتھا جس کی وجہ سے محلے کے آوارہ کتے ہمارے گھر سے کوسوں دور رہنے لگے تھے.
"دیکھ پتر بات یہ ہے ."
"اوئی ماں " نینا چلائی.
بابا جی نے آخرکار ترس کھا کہ اسے بتا ہی دیا کہ عینک نینا نے تکیے کے نیچے سمبھال کے رکھی ہے.
"دیکھ پتر بات یہ ہے " نینا کا کتھک ناچ تقریبا ختم ہو چکا تھا . "کہ الله نے اس دنیا میں کوئی بھی چیز فالتو نہیں بنائی.اگر نینا بغیر عینک کے ٹائیم نہیں بھی دیکھ سکتی تو اس پروردگار نے تیرے جیسے شگوفے بھی بنائے ہیں. جن کا کام صرف عالم فاضل لوگوں کوٹائیم بتانا ہے ."
بابا جی اور نینا کھلکھلا کے ہنسے اور میں جل کے رہ گیا .
No comments:
Post a Comment